(9) اور فرعون اور جو لوگ اس سے پہلے تھے اور وہ جو الٹی بستیوں میں رہتے تھے سب گناہ کے کام کرتے تھے
(10) انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغمبر کی نافرمانی کی تو خدا نے بھی ان کو بڑا سخت پکڑا
(11) جب پانی طغیانی پر آیا تو ہم نے تم (لوگوں) کو کشتی میں سوار کرلیا
(12) تاکہ اس کو تمہارے لئے یادگار بنائیں اور یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں
(13) تو جب صور میں ایک (بار) پھونک مار دی جائے گی
(14) اور زمین اور پہاڑ دونوں اٹھا لئے جائیں گے۔ پھر ایک بارگی توڑ پھوڑ کر برابر کردیئے جائیں گے
(15) تو اس روز ہو پڑنے والی (یعنی قیامت) ہو پڑے گی
(16) اور آسمان پھٹ جائے گا تو وہ اس دن کمزور ہوگا
(17) اور فرشتے اس کے کناروں پر (اُتر آئیں گے) اور تمہارے پروردگار کے عرش کو اس روز آٹھ فرشتے اپنے سروں پر اُٹھائے ہوں گے
(18) اس روز تم (سب لوگوں کے سامنے) پیش کئے جاؤ گے اور تمہاری کوئی پوشیدہ بات چھپی نہ رہے گی
(19) تو جس کا (اعمال) نامہ اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ (دوسروں سے) کہے گا کہ لیجیئے میرا نامہ (اعمال) پڑھیئے
(20) مجھے یقین تھا کہ مجھ کو میرا حساب (کتاب) ضرور ملے گا
(21) پس وہ (شخص) من مانے عیش میں ہوگا
(22) (یعنی) اونچے (اونچے محلوں) کے باغ میں
(23) جن کے میوے جھکے ہوئے ہوں گے
(24) جو (عمل) تم ایام گزشتہ میں آگے بھیج چکے ہو اس کے صلے میں مزے سے کھاؤ اور پیو
(25) اور جس کا نامہ (اعمال) اس کے بائیں ہاتھ میں یاد جائے گا وہ کہے گا اے کاش مجھ کو میرا (اعمال) نامہ نہ دیا جاتا
(26) اور مجھے معلوم نہ ہو کہ میرا حساب کیا ہے
(27) اے کاش موت (ابد الاآباد کے لئے میرا کام) تمام کرچکی ہوتی
(28) آج) میرا مال میرے کچھ بھی کام بھی نہ آیا
(29) (ہائے) میری سلطنت خاک میں مل گئی
(30) (حکم ہوگا کہ) اسے پکڑ لو اور طوق پہنا دو
(31) پھر دوزخ کی آگ میں جھونک دو
(32) پھر زنجیر سے جس کی ناپ ستر گز ہے جکڑ دو
(33) یہ نہ تو خدائے جل شانہ پر ایمان لاتا تھا
(34) اور نہ فقیر کے کھانا کھلانے پر آمادہ کرتا تھا