(11) ایک دوسرے کو سامنے دیکھ رہے ہوں گے (اس روز) گنہگار خواہش کرے گا کہ کسی طرح اس دن کے عذاب کے بدلے میں (سب کچھ) دے دے یعنی اپنے بیٹے
(12) اور اپنی بیوی اور اپنے بھائی
(13) اور اپنا خاندان جس میں وہ رہتا تھا
(14) اور جتنے آدمی زمین میں ہیں (غرض) سب (کچھ دے دے) اور اپنے تئیں عذاب سے چھڑا لے
(15) (لیکن) ایسا ہرگز نہیں ہوگا وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہے
(16) کھال ادھیڑ ڈالنے والی
(17) ان لوگوں کو اپنی طرف بلائے گی جنہوں نے (دین حق سے) اعراض کیا
(18) اور (مال) جمع کیا اور بند کر رکھا
(19) کچھ شک نہیں کہ انسان کم حوصلہ پیدا ہوا ہے
(20) جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے
(21) اور جب آسائش حاصل ہوتی ہے تو بخیل بن جاتا ہے
(22) مگر نماز گزار
(23) جو نماز کا التزام رکھتے (اور بلاناغہ پڑھتے) ہیں
(24) اور جن کے مال میں حصہ مقرر ہے
(25) (یعنی) مانگنے والے کا۔ اور نہ مانگے والے والا کا
(26) اور جو روز جزا کو سچ سمجھتے ہیں
(27) اور جو اپنے پروردگار کے عذاب سے خوف رکھتے ہیں
(28) بےشک ان کے پروردگار کا عذاب ہے ہی ایسا کہ اس سے بےخوف نہ ہوا جائے
(29) اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں
(30) مگر اپنی بیویوں یا لونڈیوں سے کہ (ان کے پاس جانے پر) انہیں کچھ ملامت نہیں
(31) اور جو لوگ ان کے سوا اور کے خواستگار ہوں وہ حد سے نکل جانے والے ہیں
(32) اور جو اپنی امانتوں اور اقراروں کا پاس کرتے ہیں
(33) اور جو اپنی شہادتوں پر قائم رہتے ہیں
(34) اور جو اپنی نماز کی خبر رکھتے ہیں
(35) یہی لوگ باغہائے بہشت میں عزت واکرام سے ہوں گے
(36) تو ان کافروں کو کیا ہوا ہے کہ تمہاری طرف دوڑے چلے آتے ہیں
(37) اور) دائیں بائیں سے گروہ گروہ ہو کر (جمع ہوتے جاتے ہیں)
(38) کیا ان میں سے ہر شخص یہ توقع رکھتا ہے کہ نعمت کے باغ میں داخل کیا جائے گا
(39) ہرگز نہیں۔ ہم نے ان کو اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ جانتے ہیں